مجھے تو رنج قبا ہائے تار تار کا ہے
مجھے تو رنج قبا ہائے تار تار کا ہے
خزاں سے بڑھ کے گلوں پر ستم بہار کا ہے
کوئی نگاہ تو قندیل صرف منزل کی
چراغ دل کوئی ہر ایک رہ گزار کا ہے
ہر ایک ذرے کو ہے آفتاب کی توفیق
ہر ایک قطرے میں امکان آبشار کا ہے
ہزار رنگ صبوحی میں سو فسوں گل میں
مگر جو روپ لب و عارض نگار کا ہے
اگر نشہ ہے تو ساقی کی مست آنکھوں میں
اگر مزہ ہے تو محبوب کے کنار کا ہے
ہمارے عشق کی سنجیدگی پہ طنز نہ کر
ہمیں خبر ہے مگر مسئلہ وقار کا ہے
کسی کے وصل کے لمحے بھی خوب تھے شوکتؔ
مگر جو ہجر میں عالم یہ انتظار کا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.