مجھے تو شمع اک بجھتی ہوئی معلوم ہوتی ہے
مجھے تو شمع اک بجھتی ہوئی معلوم ہوتی ہے
کہ جیسے سانس ہر اک آخری معلوم ہوتی ہے
تمہارا نام لینے سے مہکتی ہے زباں میری
تمہارے تذکروں سے رت نئی معلوم ہوتی ہے
یہ رستہ بھی مرے ہی ساتھ چلتا جا رہا ہے کیوں
مجھے دونوں کی منزل ایک ہی معلوم ہوتی ہے
ترے بن ایسے جیتے ہیں کہ جیسے بوجھ ہوں خود پر
ہمیں یہ زندگی تو موت ہی معلوم ہوتی ہے
وہ ایسے جھومتی ہے بارشوں میں رقص کرتی ہے
کسی جنگل کی جیسے مورنی معلوم ہوتی ہے
تمہیں بتلاؤ ہم اس کو جدا کیسے کریں ساحلؔ
تمہاری یاد سانسوں میں بسی معلوم ہوتی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.