مجھے تو قید سے اپنی رہائی کیوں نہیں دیتا
مجھے تو قید سے اپنی رہائی کیوں نہیں دیتا
اگر تو ہے جدا تو پھر جدائی کیوں نہیں دیتا
ضرورت کیا مجھے تم کو طبیعت سے بلانے کی
تمہارے دل کہ دھڑکن ہوں سنائی کیوں نہیں دیتا
کسی شیشے کے جیسے کیا کھڑا ہے سامنے میرے
شکایت سن رہا ہے تو صفائی کیوں نہیں دیتا
اگر چھو لے تو پتھر دل پگھل کے موم ہو جائے
ہمارے ہاتھ کو ویسی رسائی کیوں نہیں دیتا
ترے اجڑے مکاں سے ہی بنایا ہے محل اس نے
بدھائی دے رہا ہے تو دہائی کیوں نہیں دیتا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.