مجھے اداس بھی کرتے رہے مرے اندر
مجھے اداس بھی کرتے رہے مرے اندر
جو پھول کھل کے بکھرتے رہے مرے اندر
مجھے مٹاتی رہی میری خامشی اکثر
مرے ہی خواب بکھرتے رہے مرے اندر
میسر آیا نہ ان کو لباس صوت و صدا
مرے خیال سنورتے رہے مرے اندر
اب ان کی مار سے چہرہ بجھا بجھا ہے مرا
جو صدمے مجھ پہ گزرتے رہے مرے اندر
بڑے جتن سے جلائے تھے کچھ دئے میں نے
جو ایک جھونکے سے ڈرتے رہے مرے اندر
وہ اشک دل کی زمینوں کو کر گئے شاداب
جو قطرہ قطرہ اترتے رہے مرے اندر
مری نمو میں رکاوٹ بنے رہے عامرؔ
جو وسوسے سے ابھرتے رہے مرے اندر
- کتاب : رنگ سا اڑتا ہے (Pg. 121)
- Author : اشفاق عامر
- مطبع : عکاس پبلی کیشنز،اسلام آباد
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.