مجھے وفاداریوں کی عادت کبھی نہیں تھی
مجھے وفاداریوں کی عادت کبھی نہیں تھی
میرے یہاں یہ غلط روایت کبھی نہیں تھی
ہمارے مطلب کی چیز اک بے بدن کی شب تھی
ہمیں تمہارے بدن کی حاجت کبھی نہیں تھی
تمہارے ہونٹوں سا کہہ دیا ہے کسی نے شاید
وگرنہ پھولوں میں یہ نزاکت کبھی نہیں تھی
میں اس سے پہلے بھی وحشتوں میں رہا ہوں لیکن
جو آج ہے پہلے ایسی حالت کبھی نہیں تھی
مرے سبھی مسئلے فلک والے دیکھتے تھے
مجھے زمیں سے کوئی شکایت کبھی نہیں تھی
وہ مجھ میں اپنا بچھڑ چکا عشق پا گیا تھا
ہاں اس کو مجھ سے کوئی محبت کبھی نہیں تھی
تمہارے بندوں کو دیکھ کر ایسا لگ رہا ہے
انہیں خدا کی کوئی ضرورت کبھی نہیں تھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.