مجھے یقیں ہے کوئی راستہ تو نکلے گا
مجھے یقیں ہے کوئی راستہ تو نکلے گا
اگر جو کچھ نہیں نکلا خدا تو نکلے گا
میں ریگ زاروں میں دریا تلاش کرتا ہوں
مری تلاش سے اک سلسلہ تو نکلے گا
کتاب زیست کے پنے پلٹ رہا ہوں میں
کسی ورق سے کوئی فلسفہ تو نکلے گا
دئیے دکھاتے رہو دن میں ایسے سورج کو
جو اس کے دل میں اندھیرا ہوا تو نکلے گا
یہ سوچ کر کے چمن میں لگا دی آگ اس نے
کے اس میں کوئی پرندہ ہوا تو نکلے گا
صدائیں دینا مرا کام ہے کروں گا میں
کوئی پہاڑ مرا ہم نوا تو نکلے گا
میں سارے شہر کو خوابیدہ چھوڑ کر نکلا
کے آنکھ کھلنے پہ اک رہنما تو نکلے گا
چلو بھی شمسؔ اٹھو جگنوؤں کی محفل سے
تمہارے بعد کوئی مدعا تو نکلے گا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.