مجھے یہ ڈر ہے کہ اب بس یہی نہ کر بیٹھوں
مجھے یہ ڈر ہے کہ اب بس یہی نہ کر بیٹھوں
تری خوشی میں کہیں خودکشی نہ کر بیٹھوں
وہ سن کے اس لیے مجھ کو جواب دیتا نہیں
سوال اس سے کوئی آخری نہ کر بیٹھوں
میں جس کو ڈھونڈ رہا تھا وہ مل گیا مجھ میں
تمام شکوہ گلے آج ہی نہ کر بیٹھوں
ہر ایک سمت مجھے تو دکھائی دیتا ہے
میں ایک عشق کے پیچھے کئی نہ کر بیٹھوں
بڑے جتن سے بنایا ہے اس نے جس کو خدا
کہیں میں چھو کے اسے آدمی نہ کر بیٹھوں
چلے بھی آؤ کے اک روز یہ بھی ممکن ہے
تمہارے نام میں یہ زندگی نہ کر بیٹھوں
کچھ اس لئے بھی توجہ طلب زیادہ ہوں
جو کہہ رہا ہوں کہیں واقعی نہ کر بیٹھوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.