مجھے زندگی نے دیا کچھ نہیں
مجھے زندگی نے دیا کچھ نہیں
مگر مجھ کو اس کا گلا کچھ نہیں
خیالوں کے خنجر بہت تیز ہیں
وہی خوش ہے جو سوچتا کچھ نہیں
بہت خوب رو تھا مرا ہم سخن
اسے دیکھنے میں سنا کچھ نہیں
بس اک پل کی دیوار ہے درمیاں
عدم سے مرا فاصلہ کچھ نہیں
وہ گل نذر خاک خزاں ہو گئے
خبر تجھ کو باد صبا کچھ نہیں
یہ ہنگامۂ عالم آب و گل
بجز ایک شور فنا کچھ نہیں
وہی ہجر ہے اور وہی وصل ہے
مرا تجربہ بھی نیا کچھ نہیں
طوالت مری گفتگو میں جو تھی
مرے پاس کہنے کو تھا کچھ نہیں
فراستؔ وہی بے حسی ہے یہاں
ترے گریے سے تو ہوا کچھ نہیں
- کتاب : Kitab-e-Rafta (Pg. 49)
- Author : Firasat Rizvi
- مطبع : Academy Bazyaft, Karachi Pakistan (2007)
- اشاعت : 2007
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.