مجھی سے پوچھ رہے ہیں وہ میرا حال زبوں
مجھی سے پوچھ رہے ہیں وہ میرا حال زبوں
تو کیا میں اپنی تباہی پہ روشنی ڈالوں
زبان حال سے دے کر مجھے پیام سکوں
ترے خیال نے کچھ اور کر دیا محزوں
سنا کہ وجہ طلوع سحر ہیں اہل جنوں
تو خود ہی ٹوٹ گیا تیرگیٔ شب کا فسوں
ترے سکوت کا مفہوم کون سمجھے گا
ترے سکوت پہ میں بھی اگر خموش رہوں
جنون شوق کی عظمت پہ طنز فرما کر
بڑھا گئے ہیں وہ کچھ اور بھی وقار جنوں
غم حیات سے پامال ہو کے بھی ہم نے
غم حیات کو ہونے دیا نہ خوار و زبوں
جو تم کو فکر نظام چمن نہیں یارو
تو لاؤ میں ہی بہاروں کا اہتمام کروں
ہے جب سے گردش حالات پر نگاہ مری
میں خود بھی گردش حالات کی نگاہ میں ہوں
عتیقؔ شاعر امروز ہی کہو نہ مجھے
کہ میں تو شاعر مستقبل حیات بھی ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.