مجرم عشق طلب گار معافی تو نہیں
مجرم عشق طلب گار معافی تو نہیں
صرف غم چاہتا ہے غم کی تلافی تو نہیں
سوچ لے یہ بھی ہر امید سے پہلے اے دل
یہ سہارا تری غیرت کے منافی تو نہیں
رونے والے یہ ندامت بھی غنیمت ہے مگر
صرف دو اشک گناہوں کی تلافی تو نہیں
ظرف میکش پہ نظر چاہئے ساقی تجھ کو
ایک دو جام غنیمت سہی کافی تو نہیں
ابھی الزام تغافل نہ دے ان کو اے دل
شام وعدہ سحر وعدہ خلافی تو نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.