Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

مجرم ہے تمہارا تو سزا کیوں نہیں دیتے

راشد فضلی

مجرم ہے تمہارا تو سزا کیوں نہیں دیتے

راشد فضلی

MORE BYراشد فضلی

    مجرم ہے تمہارا تو سزا کیوں نہیں دیتے

    اس شخص کو جینے کی دعا کیوں نہیں دیتے

    اس پیڑ کے سائے میں بھی کیوں اتنی گھٹن ہے

    ہیں سبز یہ پتے تو ہوا کیوں دیتے

    جس خون میں آ جائے سفیدی کی ملاوٹ

    اس خون کو آنکھوں سے بہا کیوں نہیں دیتے

    آئینے ستاتے ہیں تو چہرے کو نہ دیکھو

    آنکھوں میں چمک ہے تو بجھا کیوں نہیں دیتے

    اس عرصۂ خاموش میں ہم تنہا کھڑے ہیں

    ہے درد ہمارا تو صدا کیوں نہیں دیتے

    کچھ لوگ جو پیچھے ہیں وہ پنجوں پہ کھڑے ہیں

    قد اپنا یہ تھوڑا سا گھٹا کیوں نہیں دیتے

    ہے آگ کا یہ کھیل تو پھر سوچنا کیسا

    خود اپنا بدن آپ جلا کیوں نہیں دیتے

    وہ بات جو پڑھتے رہے آنکھوں میں ہماری

    وہ سارے زمانے کو بتا کیوں نہیں دیتے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے