مجرم ہوں اگر مجھ کو سزا کیوں نہیں دیتے
مجرم ہوں اگر مجھ کو سزا کیوں نہیں دیتے
اپنا ہوں تو پھر مجھ کو صدا کیوں نہیں دیتے
کچھ اور نہیں شکوہ شکایت ہی کرو تم
اس بجھتی محبت کو ہوا کیوں نہیں دیتے
تم لوٹ بھی جاؤ تو اثر دیر تلک ہو
ملتے ہوئے یہ ہاتھ دبا کیوں نہیں دیتے
پھر دیکھ کے صاحب جی اسی خاص نظر سے
امید کے غنچوں کو کھلا کیوں نہیں دیتے
اک بات ہی کہنی ہے مگر لوگ بہت ہیں
کچھ وقت مجھے ان کے سوا کیوں نہیں دیتے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.