مخالف آندھیوں میں عزم کے دیپک جلاتا ہوں
مخالف آندھیوں میں عزم کے دیپک جلاتا ہوں
کبھی جب وقت پڑتا ہے تو خود کو آزماتا ہوں
میں شہزادہ ہوا کا ہوں خلا میری ریاست ہے
کبھی میں اڑتے اڑتے آسماں کو پھاند جاتا ہوں
کبھی میں ریت ہی سے کھیلتا رہتا ہوں بچوں سا
کبھی میں ذات کے گہرے سمندر میں نہاتا ہوں
کبھی بے خود پڑا رہتا ہوں میں پردہ نشیں ہو کر
کبھی فطرت کے اک اک راز سے پردے اٹھاتا ہوں
کبھی احساس کا اک خار چبھ جائے تو رو اٹھوں
کبھی میں دار کے تختے پہ چڑھ کر مسکراتا ہوں
کبھی میں روتے روتے ہنس دیا کرتا ہوں پاگل سا
کبھی میں ہنستے ہنستے آنسوؤں سے بھیگ جاتا ہوں
کبھی میں بے حس و حرکت پڑا رہتا ہوں پہروں تک
کبھی میں زندگی کے ساز پر نغمے سناتا ہوں
کبھی زرخیز دھرتی کو بھی خاطر میں نہیں لاتا
کبھی بنجر زمیں میں آس کے پودے لگاتا ہوں
میں اک قطرہ ہوں لیکن اب سمندر بن گیا سمجھو
میں اک ندی سے مل کر سوئے منزل بھاگا جاتا ہوں
مری فطرت عجب ہے آج تک میں بھی نہیں سمجھا
وہ جن کے پر نہیں ہوتے انہیں اڑنا سکھاتا ہوں
میں گہرے پانیوں کو چیر دیتا ہوں مگر حسرتؔ
جہاں پانی بہت کم ہو وہاں میں ڈوب جاتا ہوں
- کتاب : Tanveer-e-Fan (Pg. 74)
- Author : Compiled by Dr. Keval Dheer, Mitr Nikodari,Author Ajeet Singh 'Hasrat'
- مطبع : Dr. Bhajan Singh, 189 Model Gram, Ludhiana-02 (2006)
- اشاعت : 2006
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.