مختلف رنگ کے پھولوں سے چمن بنتا ہے
مختلف رنگ کے پھولوں سے چمن بنتا ہے
در و دیوار مہکتے ہیں وطن بنتا ہے
لفظ بکھریں گے تو مفہوم بھی کھو جائے گا
حرف سے حرف جو ملتے ہیں سخن بنتا ہے
آگ سے مٹی ہوا پانی گلے ملتے ہیں
پھر کہیں جا کے کوئی شعلہ بدن بنتا ہے
ہم جو رکتے ہیں تو رک جاتی ہے نبض کونین
ہم جو چلتے ہیں تو دنیا کا چلن بنتا ہے
اک نہ اک روز زمیں اوڑھ کے سو جاتے ہیں
ہم غریبوں کا اسی طرح کفن بنتا ہے
گھر جو گرتے ہیں تو ہوتی ہے محل کی تعمیر
ٹوٹ جاتا ہے جو دل راج بھون بنتا ہے
آنکھیں اچھی ہوں تو بڑھ جاتا ہے معیار نظر
فکر کے ساتھ سلیقہ ہو تو فن بنتا ہے
نالے بے کار نہیں جاتے محبت میں رئیسؔ
درد بڑھتا ہے تو مجبور کا دھن بنتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.