مختلف طریقوں سے رنج عمر بھر پایا
مختلف طریقوں سے رنج عمر بھر پایا
زندگی تو کیا پائی ہم نے درد سر پایا
دوست سے توقع تھی کچھ کرم نمائی کی
میں طویل شکوے کو مختصر نہ کر پایا
واقعہ سہی لیکن جرم ہے یہ کہنا بھی
میں نے اپنے عالم سے ان کو بے خبر پایا
بوالہوس میں اور مجھ میں فرق کچھ بتاؤ تو
کس کو دوربیں پایا کس کو کم نظر پایا
اس جہان رنگیں سے مطمئن نہیں کوئی
میں نے اہل دنیا کو عازم سفر پایا
دل میں ان کی آمد سے نور کی کرن پھوٹی
رات کے اندھیرے نے جلوۂ سحر پایا
کاش ابھی حیات اپنی اور کچھ وفا کرتی
میں ترے تغافل کا شکر ادا نہ کر پایا
ہم نے کیا ترقی کی کسب علم و فن کر کے
باوجود کوشش بھی خود کو بے ہنر پایا
اب تو حادثے دل کے یاد بھی نہیں ندرتؔ
کس مقام پر کھویا کس مقام پر پایا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.