مختصر سی یہ زندگانی ہے
مختصر سی یہ زندگانی ہے
تیری میری ہی بس کہانی ہے
آگ دریا میں جو لگاتا ہے
وہ تری آنکھ کا ہی پانی ہے
تیری صورت کو روز پڑھتا ہوں
یہ صحیفہ تو آسمانی ہے
آسماں بھی زمیں پہ اترا ہے
دل میں جب بھی کسی نے ٹھانی ہے
دھوپ ہی دھوپ ہے مرے سر پر
دوستوں کی ہی مہربانی ہے
ہے ندی کا پہاڑ سے رشتہ
اس لئے موج میں روانی ہے
اور قصے سنائیے جاویدؔ
عشق کی داستاں پرانی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.