ملزم ٹھہری میں اپنی سچائی سے
ملزم ٹھہری میں اپنی سچائی سے
جھوٹ نے بازی مار لی پائی پائی سے
حق تلفی بھی خاموشی سے سہہ جائیں
فیصلہ کرنا مشکل ہے دانائی سے
اس کو سوچتے رہنا اچھا لگتا ہے
کیسا ناطہ جڑ گیا اس ہرجائی سے
بدلے میں وہ سانسیں گروی رکھ لے گا
بچ کے رہنا آج کے حاتم طائی سے
کوئی مجھ میں رہتا ہے مجھ سے چھپ کر
ڈر نہیں لگتا اب اپنی تنہائی سے
بھولے سے آ جائے وہ چھت پر اک دن
چاند کو دیکھوں میں اپنی انگنائی سے
تازہ دم رکھتی ہے تیری خوشبو ہی
مجھ کو نسبت کیا گلشن آرائی سے
پھول سے لہجے زخم جہاں دیتے ہیں غزل
ڈرتی ہوں ایسی عزت افزائی سے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.