ممکن ہے اب فضائے سحر بولنے لگے
ممکن ہے اب فضائے سحر بولنے لگے
فطرت خود اپنے راز نہاں کھولنے لگے
پھْولوں کو لوگ کانٹوں پہ جب تولنے لگے
گھبرا کے سارے اہل چمن بولنے لگے
ہم اس خلوص کفر و یقیں کے ہیں منتظر
جب روشنی سے رات بھی سچ بولنے لگے
حیرت اثر ہے حسن سماعت کا معجزہ
تصویر میرے کانوں میں رس گھولنے لگے
کیوں ناخدا کو قادر طوفاں سمجھ لیا
یہ کیا کرے گا ناؤ اگر ڈولنے لگے
دنیا ہمارے حرف مدلل پہ ہے خموش
ہم چپ رہیں تو سارا جہاں بولنے لگے
تاروں کی خیر تاروں بھرے آسماں کی خیر
اب ہم انہیں بھی مثل گہر رولنے لگے
خود آگہی کی قوت پرواز دیکھ کر
اسرار کائنات بھی پر تولنے لگے
اس تجربہ کے واسطے اک عمر چاہئے
الفاظ ساتھ چھوڑ دیں دل بولنے لگے
حسن کلام تشنۂ تکمیل ہے عروجؔ
جب تک نہ اپنے منہ سے ہنر بولنے لگے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.