ممکن ہے پھر تلافئ مافات ہو نہ ہو
ممکن ہے پھر تلافئ مافات ہو نہ ہو
آ جا کہ اس کے بعد کوئی بات ہو نہ ہو
شاید کہ زیست سانس بھی لینے نہ دے ہمیں
شاید کہ اس کے بعد ملاقات ہو نہ ہو
اب تک تو آنسوؤں کی جھڑی ہے لگی ہوئی
پھر کون جانتا ہے کہ برسات ہو نہ ہو
اک اپنے جیتے جی ہو چراغاں کا اہتمام
مرنے کے بعد پھر کوئی بارات ہو نہ ہو
دو چار جام پی لو عزیزو کہ کیا خبر
ساقی کی ہم پہ چشم عنایات ہو نہ ہو
یہ بیکسی کی رات غنیمت ہے فیضؔ جی
پھر سے یہ بیکسی کی کبھی رات ہو نہ ہو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.