ممکن جو ہوئی ہم سے وہ تدبیر کرے ہیں
ممکن جو ہوئی ہم سے وہ تدبیر کرے ہیں
جو زخم ہرے تھے ہاں ابھی تک وہ ہرے ہیں
بتلاؤ تو رکھیں بھی کہاں غم کے دفینے
برتن جو میسر تھے ہمیں سارے بھرے ہیں
اب کیسے ملے جنت و دوزخ کی بشارت
اعمال کے سکے تو سبھی کھوٹے کھرے ہیں
برسوں سے اس احساس میں ہلچل نہیں کوئی
اک عمر ہوئی ہاتھ پر ہم ہاتھ دھرے ہیں
بے خوف ہیں اس دور میں شیطاں کے پجاری
اللہ کے بندے تو سبھی سہمے ڈرے ہیں
رہتا ہی نہیں ہے کسی رشتے میں توازن
جو عقل کے نزدیک ہیں وہ دل سے پرے ہیں
مرنے کے لئے کون جیا ہے یہاں خندہؔ
دیکھا ہے کہ جینے کے لئے لوگ مرے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.