ممکن کہاں غموں کا نیا سلسلہ نہ ہو
ممکن کہاں غموں کا نیا سلسلہ نہ ہو
جو رمز التفات سے دل آشنا نہ ہو
وصل نگار کی نہیں منزل ہو دستیاب
راہ طلب میں کوئی اگر نقش پا نہ ہو
ہے موج درد کی بڑی بے غیرتی اگر
پرواز درد عشق کی بے انتہا نہ ہو
جب حسن کے حجاب میں آیا ہے انقلاب
تب اشتہائے دید بھی کیوں کر سوا نہ ہو
رسوائیوں سے پر ہے اگر عشق کا مزاج
بہتر ہے تب دلوں میں کوئی رابطہ نہ ہو
اشکوں کا خاندان ہے ارفع نہ معتبر
خون جگر کا اس میں اگر ذائقہ نہ ہو
دنیا مقام ابتلا ہے جانتے ہیں سب
پھر کیا جواز حشر جو مطلق خطا نہ ہو
اخترؔ نہ ہوگی ندرت فکر سخن اگر
نوک قلم میں ذوق تجسس بھرا نہ ہو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.