ممکن نہیں کہ عشق میں غم سے مفر ملے
ممکن نہیں کہ عشق میں غم سے مفر ملے
مر جاؤں میں قرار کی صورت اگر ملے
کیا کیا نہ زندگی میں فریب نظر ملے
رہزن تھے اصل میں جو ہمیں راہبر ملے
لے کر تمہارا نام جہاں سے گزر گیا
وہ ایک شخص جس سے نہ تم عمر بھر ملے
دیر و حرم تو سجدوں کی آماجگاہ ہیں
اس کا نصیب جس کو ترا سنگ در ملے
امید و یاس و حسرت و ارمان و آرزو
کیا کیا نہ راہ غم میں مجھے ہم سفر ملے
ہو جائے ان کو اپنے پرائے میں امتیاز
یا رب انہیں بھی چشم حقیقت نگر ملے
دل کا مگر جواب نہیں راہ عشق میں
ملنے کو یوں ہزار مجھے راہبر ملے
اپنا کسے بنائیں کریں کس کا اعتبار
نالے بھی ان کے حلقہ بگوش اثر ملے
ناصح اہانت غم جاناں نہیں قبول
لوں جان دے کے مجھ کو محبت اگر ملے
پہلی نظر میں مجھ کو تو اپنا بنا لیا
یعنی کچھ اس ادا سے جناب سحرؔ ملے
صابرؔ جنون شوق نے آساں بنا دئے
رستے میں جو مقام مجھے پر خطر ملے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.