ممکن نہیں کہ تیری محبت کی بو نہ ہو
ممکن نہیں کہ تیری محبت کی بو نہ ہو
کافر اگر ہزار برس دل میں تو نہ ہو
کیا لطف انتظار جو تو حیلہ جو نہ ہو
کس کام کا وصال اگر آرزو نہ ہو
محشر میں اور ان سے مری دو بہ دو نہ ہو
کہنے کی بات ہے جو کوئی گفتگو نہ ہو
قاتل اگر نہ شوخ ہو خنجر اگر نہ تیز
رگ رگ میں بے قرار ہمارا لہو نہ ہو
خلوت میں تجھ کو چین نہیں کس کا خوف ہے
اندیشہ کچھ نہ ہو جو نظر چار سو نہ ہو
سرخی ہے تیغ پر نہ حنا تیرے ہاتھ میں
قاتل کہیں سفید عدو کا لہو نہ ہو
وہ آدمی کہاں ہے وہ انسان ہے کہاں
جو دوست کا ہو دوست عدو کا عدو نہ ہو
دل کو مسل مسل کے ذرا ہاتھ سونگھئے
ممکن نہیں کہ خون تمنا کی بو نہ ہو
زاہد مزا تو جب ہے عذاب و ثواب کا
دوزخ میں بادہ کش نہ ہوں جنت میں تو نہ ہو
معشوق ہجر اس سے زیادہ کوئی نہیں
کیا دل لگی رہے جو تری آرزو نہ ہو
ایسے کہاں نصیب کہ وہ بت ہو ہم کلام
ہم طور پر بھی جائیں تو کچھ گفتگو نہ ہو
دست دعا کو ملتی ہے تاثیر عرش سے
جو ہاتھ سے ہو پاؤں سے وہ جستجو نہ ہو
غش آ نہ جائے دیکھ کے قاتل کو موج خوں
نازک مزاج کا کہیں ہلکا لہو نہ ہو
ہے لاگ کا مزا دل بے مدعا کے ساتھ
تم کیا کرو کسی کو اگر آرزو نہ ہو
یہ ٹوٹ کر کبھی نہ بنے گا کسی طرح
زاہد شکست توبہ شکست سبو نہ ہو
اے داغؔ آ کے پھر گئے وہ اس کو کیا کریں
پوری جو نا مراد تری آرزو نہ ہو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.