منافعے میں کہاں ایسی جو لذت ہے خسارے میں
منافعے میں کہاں ایسی جو لذت ہے خسارے میں
یہ فانی زندگی جیسے ہوا پھولے غبارے میں
یہاں سے خوش گئی میکے وہاں سے پھول کے لوٹی
بھرے ہیں کان بیگم کے کسی نے میرے بارے میں
کسی سے پوچھنے پر جب جواب آئے گزارا ہے
بڑا مفہوم پوشیدہ ہے سمجھو اس گزارے میں
ہوس نے زر کی مجھ کو خون کے رشتوں سے الجھایا
نہ آتا کاش میں مادام کی دولت کے لارے میں
اترتے ہیں تو یارو جان سے جانے کا اندیشہ
بظاہر تو بڑی ہی دل کشی دریا کنارے میں
دہکتے لب گھنی زلفیں یہ پلکیں شامیانوں سی
کمی کیا رہ گئی لوگو مرے زہرہ ستارے میں
مرے بابا نے غربت میں بھی راحت کا کیا ساماں
ہمیں سکھ دے کے اکثر خود رہا ہے غم کے دھارے میں
مری ماں کی نظر میں میں جہاں سے خوب صورت تھا
نہیں کچھ جاذبیت اب اسی آنکھوں کے تارے میں
عبادت کرنے والوں سے رشیدؔ اتنی گزارش ہے
محبت ہی عبادت ذکر پائیں پارے پارے میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.