منافق ہیں خبر ہے وہ کریں گے وار چپکے سے
منافق ہیں خبر ہے وہ کریں گے وار چپکے سے
ہمیں سولی چڑھائیں گے ہمارے یار چپکے سے
بھنور دریا کے گہرے ہیں شناور بھی نہیں ہوں میں
سفینہ بن کے یہ لہریں کروں گا پار چپکے سے
بچھائے پھول جن کی راہ میں ہم نے سدا اس نے
عوض پھولوں کے ہاتھوں میں چبھوئے خار چپکے سے
کبھی جب اس سے یہ پوچھا کہ کیا مجھ سے محبت ہے
نفی میں سر ہلایا پھر کیا اقرار چپکے سے
گلے لگ کر میں رویا تھا سبھی پیڑوں سے پت جھڑ میں
سو مجھ سے گفتگو کرنے لگے اشجار چپکے سے
تمہیں یہ جس نے منبر پر فریبی سے بٹھایا ہے
وہ رفتہ رفتہ کھولیں گے تری دستار چپکے سے
صدا حق کی کوئی صارمؔ لگائے گر تو سب ظالم
گلا اس کا دبائیں گے سر بازار چپکے سے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.