منفرد تو ہے ترا کوئی مقابل نہ ہوا
منفرد تو ہے ترا کوئی مقابل نہ ہوا
کوئی مخلوق بھی کونین میں کامل نہ ہوا
اک تماشا وہ بھی دیدار کے قابل نہ ہوا
رقص بسمل جو سر کوچۂ قاتل نہ ہوا
دل جو قربانیٔ پروانہ کا حامل نہ ہوا
درخور انجمن شمع شمائل نہ ہوا
کون ہے تیری عنایت کا جو قائل نہ ہوا
کس کے دکھ سکھ میں تو وقت آنے پہ شامل نہ ہوا
جاں بحق ہو گیا تسلیم الگ بات ہے یہ
رہرو عشق یوں آسودۂ منزل نہ ہوا
آنکھ کیا آنکھ نہیں تاب نظارہ جس کو
دل وہ کیا درد محبت کا جو حامل نہ ہوا
روز اول سے ہیں سرگرم تلاش محبوب
ہم سا کوئی مگر آوارۂ منزل نہ ہوا
خودکشی شدت ایذائے وفا میں توبہ
بزدلی کہیے اسے یہ حل مشکل نہ ہوا
ایسا لگتا ہے اسیران قفس چھوٹ گئے
آج ہر دن کی طرح شور سلاسل نہ ہوا
جز دل اہل سخن لحن میں ڈھل کر الہام
دہر میں ہر کس و ناکس پہ تو نازل نہ ہوا
کروٹیں لیں تو بہت حسن کی رعنائی نے
عشق کا رنگ پہ ماہرؔ کبھی زائل نہ ہوا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.