منہ اندھیرے چمنستان کا پیکر لے کر
منہ اندھیرے چمنستان کا پیکر لے کر
کون گزرا ہے دبے پاؤں گل تر لے کر
مجھ کو شاہی میں فقیری کا مزا آتا ہے
کیا کروں گا میں سکندر کا مقدر لے کر
کون آیا ہے بیاباں میں کہ سناٹا ہے
اپنی آنکھوں میں چمن زار کا منظر لے کر
تیرے کوچے میں بصد شوق لٹا آیا ہوں
اپنا سرمایۂ دل تیرے برابر لے کر
کوچۂ شہر نگاراں میں پھرا ہے برسوں
شوق آوارہ مزاجی مجھے در در لے کر
ہم نے جگنو کو اندھیروں میں بھٹکتے دیکھا
اپنی مٹھی میں اجالوں کا مقدر لے کر
قدر محنت نہ ہوئی سارے زمانے میں لئیقؔ
لوٹ آیا میں خیالات کے جوہر لے کر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.