منہ دیکھا کیے ہم آئنے کا
منہ دیکھا کیے ہم آئنے کا
حاصل ہے یہی تو رت جگے کا
آئیں جو پہاڑ بھی تو کیا غم
راہی ہوں ہوا کے راستے کا
دل ہے مرا خانقاہ میری
میں میر ہوں اپنے سلسلے کا
کیا اب ہے ہنر وری میں رکھا
یہ دور ہے دھن کا اور گلے کا
بیٹھے ہیں سراب ہر قدم پر
ممکن نہیں بچنا قافلے کا
ہیں ساری جہات دسترس میں
بیکار ہے ذکر فاصلے کا
خود میں تو نہیں ہے کچھ اندھیرا
گھر جھانک رہا ہے دوسرے کا
دیوار انا گرے گی کیسے
حل کوئی نکالو مسئلے کا
ہو جائیں جدا تو مر ہی جائیں
رشتہ ہے لوؤں سے کیا دیے کا
کہنا تو بہت میں چاہتا ہوں
دامن ہے تنگ قافیے کا
اشعار مجیبؔ پڑھ کے دیکھو
ماہر ہوں ہر ایک زاویے کا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.