منہ میں جب تک زبان باقی ہے
منہ میں جب تک زبان باقی ہے
آپ کی داستان باقی ہے
تیر ترکش کمان باقی ہے
اس کا مطلب اڑان باقی ہے
آخری وقت ہے عبادت کا
بس محبت میں جان باقی ہے
جی نہیں لگ رہا پڑھائی میں
اور ابھی امتحان باقی ہے
وہ اسی پر پھراتا ہے نشتر
زخم کا جو نشان باقی ہے
چاہے ملبے کی شکل میں ہی سہی
تیرا میرا مکان باقی ہے
یار اسے اور ڈوب جانے دے
تھوڑا سا بادبان باقی ہے
لے تو سکتا ہوں نام قاتل کا
مسئلہ یہ ہے جان باقی ہے
ہم نتیجے کا انتظار کریں
یا ابھی امتحان باقی ہے
- کتاب : ہجر کی دوسری دوا (Pg. 57)
- Author : فہمی بدایونی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2022)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.