منہ مرا ایک ایک تکتا تھا
منہ مرا ایک ایک تکتا تھا
اس کی محفل میں میں تماشا تھا
ہم جو تجھ سے پھریں خدا سے پھریں
یاد ہے کچھ یہ قول کس کا تھا
وصل میں بھی رہا فراق کا غم
شام ہی سے سحر کا کھٹکا تھا
اپنی آنکھوں کا کچھ قصور نہیں
حسن ہی دل فریب اس کا تھا
فاتحہ پڑھ رہے تھے وہ جب تک
میری تربت پر ایک میلا تھا
نامہ بر نامہ جب دیا تو نے
کچھ زبانی بھی اس نے پوچھا تھا
اب کچھ اس کا بھی اعتبار نہیں
پہلے دل پر بڑا بھروسا تھا
وہ جو رک رک کے پوچھتے تھے حال
دل میں رہ رہ کے درد اٹھتا تھا
جوٹھا وعدہ بھی اے حفیظؔ ان کا
زندگی کا مری سہارا تھا
- کتاب : Kulliyat-e-Hafeez Jaunpuri (Pg. Ghazal Number-25 Page Number-84)
- Author : Tufail Ahmad Ansari
- مطبع : Qaumi Council Baraye Farogh-e-urdu Zaban (2010)
- اشاعت : 2010
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.