منہ پر تو کتنا رس گھولا جاتا ہے
منہ پر تو کتنا رس گھولا جاتا ہے
پیچھے جانے کیا کیا بولا جاتا ہے
ہوتا تھا پہلے معیار کبھی ان کا
اب رشتوں کو دھن سے تولا جاتا ہے
مل جاتی ہے ایک نئی اچھا اس میں
من کو جتنی بار ٹٹولا جاتا ہے
مل جاتے ہیں سکھ دکھ دونوں ہی اس میں
جب یادوں کا بکسا کھولا جاتا ہے
آپ سیاست داں ہیں خوب سمجھتے ہیں
بدلا کیسے ہر دن چولا جاتا ہے
دھیان سبھی کا دیکھا خود پر تو جانا
چپ رہ کر بھی کتنا بولا جاتا ہے
ہر دم تو خاموشی اوڑھ نہیں سکتے
وقت ضرورت منہ بھی کھولا جاتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.