منہدم ہوتی ہوئی آبادیوں میں فرصت یک خواب ہوتے
منہدم ہوتی ہوئی آبادیوں میں فرصت یک خواب ہوتے
ہم بھی اپنے خشت زاروں کے لیے آسودگی کا باب ہوتے
شہر آزردہ فضا میں آبگینوں کو بروئے کار لاتے
شام کی ان خانماں ویرانیوں میں صحبت احباب ہوتے
تازہ و غم ناک رکھتے آس اور امید کی سب کونپلوں کو
اور پھر ہم راہیٔ باد شبانہ کے لیے مہتاب ہوتے
خود کلامی کے بھنور میں ڈوبتی پرچھائیں بن کر رہ گئے ہیں
اس اندھیری رات میں گھر سے نکلتے تو ستارہ یاب ہوتے
خاک آلودہ زمانوں پر برستی جھومتی کالی گھٹائیں
موسموں کی آب و خاک آرائیوں سے آئنے سیراب ہوتے
- کتاب : مٹی کی سندرتا دیکھو (Pg. 83)
- Author : ثروت حسین
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2018)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.