منعم نہ ہاتھ کھینچ مدد سے غریب کی
منعم نہ ہاتھ کھینچ مدد سے غریب کی
روزی ہے تیرے رزق میں اس کے نصیب کی
حیران کن تھی چپ بھی تمہاری مرے لیے
بولے ہو اب تو بات بھی تم نے عجیب کی
سامان عیش دیکھ کے بزم نشاط میں
رہتی ہے یاد کس کو نصیحت طبیب کی
کب تک کرو گے اہل سیاست پہ اعتبار
یارو کبھی سنو کسی شاعر ادیب کی
ہو جن کی سب توجہ سمندر کے اس طرف
ان کو صدا سنائی نہ دے گی قریب کی
سینہ بہ سینہ کرتی ہے یہ ہر طرف سفر
حق بات کو نہیں ہے ضرورت نقیب کی
باصرؔ بلا مقابلہ وہ منتخب ہوا
میری شکستہ پائی ہے محسن رقیب کی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.