عکس کو قید کہ پرچھائیں کو زنجیر کریں
عکس کو قید کہ پرچھائیں کو زنجیر کریں
ساعت ہجر تجھے کیسے جہانگیر کریں
پاؤں کے نیچے کوئی شے ہے زمیں کی صورت
چند دن اور اسی وہم کی تشہیر کریں
شہر امید حقیقت میں نہیں بن سکتا
تو چلو اس کو تصور ہی میں تعمیر کریں
اب تو لے دے کے یہی کام ہے ان آنکھوں کا
جن کو دیکھا نہیں ان خوابوں کی تعبیر کریں
ہم میں جرأت کی کمی کل کی طرح آج بھی ہے
تشنگی کس کے لبوں پر تجھے تحریر کریں
عمر کا باقی سفر کرنا ہے اس شرط کے ساتھ
دھوپ دیکھیں تو اسے سائے سے تعبیر کریں
- کتاب : sooraj ko nikalta dekhoon (Pg. 461)
- Author : shaharyar
- مطبع : educational book house (2013)
- اشاعت : 2013
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.