منتشر ہو گئے افسوس جگر کے ٹکڑے
منتشر ہو گئے افسوس جگر کے ٹکڑے
لوگ تقسیم ہوئے ہو گئے گھر کے ٹکڑے
حد پرواز سے آگے اے پرندے نہ نکل
شوق پرواز نہ کر دے ترے پر کے ٹکڑے
گھر سے نکلوں گا تو منزل پہ رکوں گا جا کر
مجھ کو منظور نہیں اپنے سفر کے ٹکڑے
کس نے آئینے میں یہ برق تجلی رکھ دی
آئنہ دیکھوں تو ہوتے ہیں نظر کے ٹکڑے
یہ مرے شعر نہیں نور کی قندیلیں ہیں
میں نے کاغذ پہ سجائے ہیں قمر کے ٹکڑے
میں نے برسوں جو اسے خون پلایا اپنا
تم سے ہو سکتے نہیں میرے ہنر کے ٹکڑے
ناخدا سے کہو اکسائے نہ دانشؔ مجھ کو
ضد پہ آؤں گا تو کر دوں گا بھنور کے ٹکڑے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.