منتشر جب ذہن میں لفظوں کا شیرازہ ہوا
منتشر جب ذہن میں لفظوں کا شیرازہ ہوا
مجھ کو اک سادہ ورق کے دکھ کا اندازہ ہوا
یوں تو اک چبھتا ہوا احساس تھی اس کی نظر
چوٹ ہی ابھری نہ کوئی زخم ہی تازہ ہوا
موڑنا چاہا تھا میں نے سرپھرے لمحوں کا رخ
دیر میں اجڑی ہوئی شاخوں کو اندازہ ہوا
اپنی پلکوں پر لیے پھرتا رہا نیندوں کا بوجھ
چند خوابوں کا ادا مجھ سے نہ خمیازہ ہوا
نیچی دیواروں کے سائے بھی بڑے ہوتے نہیں
آج اپنے دوستوں سے مل کے اندازہ ہوا
خود سے شرمندہ نظر آئیں گے سارے آئنے
پھر کبھی یکجا اگر چہروں کا شیرازہ ہوا
جب ہوائیں دی گئی عالمؔ مرے اخلاص کو
ایک چہرہ تھا جو اپنے آپ بے غازہ ہوا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.