منتشر ذہن کی سوچوں کو اکٹھا کر دو
منتشر ذہن کی سوچوں کو اکٹھا کر دو
تم جو آ جاؤ تو شاید مجھے تنہا کر دو
در و دیوار پہ پڑھتا رہوں نوحہ کل کا
اس اجالے سے تو بہتر ہے اندھیرا کر دو
اے مرے غم کی چٹانو کبھی مل کر ٹوٹو
اس قدر زور سے چیخو مجھے بہرا کر دو
جا رہے ہو تو مرے خواب بھی لیتے جاؤ
دل اجاڑا ہے تو آنکھوں کو بھی صحرا کر دو
کچھ نہیں ہے تو یہ پندار جنوں ہے کیسر
تم کو مل جائے گریباں تو تماشا کر دو
- کتاب : Agar Darya Mila Hota (Pg. 120)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.