منتظر اپنے لئے بھی جو کھلے در ہوتے
منتظر اپنے لئے بھی جو کھلے در ہوتے
ہم بھی اوروں کی طرح رات گئے گھر ہوتے
سر جھکانے کا مرض پھیل گیا ہر جانب
ورنہ اس شہر میں کچھ لوگ قد آور ہوتے
اس سے پہلے نہیں گزرا ہوں یہاں سے شاید
ایسا ہوتا تو پھر اس راہ میں پتھر ہوتے
راستے کاٹ دئے ہم نے خود اپنے ہاتھوں
ورنہ کیا جانیے ہم آج کہاں پر ہوتے
جسم کے سائے سے اندازۂ قامت نہ کرو
جسم کے سائے نہیں قد کے برابر ہوتے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.