منتظر ہے دست قاتل میں کھلا خنجر چلو
منتظر ہے دست قاتل میں کھلا خنجر چلو
ہم بھی دیکھیں آج اپنے قتل کا منظر چلو
کچھ تو ٹوٹے اس گھٹن کی زہر ناکی کا طلسم
آندھیو اب کے برس تم شہر کے اندر چلو
یہ وہ شبنم ہے جو اندر سے جلا دیتی ہے جسم
آگہی کی شعلہ سامانی سے بچ بچ کر چلو
پردہ پوشی سے حقائق تو بدل سکتے نہیں
لو تمہیں بھی فرض کر لیتے ہیں پیغمبر چلو
آپ کی گردن پہ کیوں تیغ ستم پیشہ چلی
ہم تو قاتل کی نظر میں تھے کشیدہ سر چلو
دل میں پیدا ہی نہ ہوگا سیر گلشن کا خیال
تم ذرا کچھ دور میرے ساتھ کانٹوں پر چلو
دور تک پھیلا ہو جیسے شب کا سناٹا عزیزؔ
آؤ پھینکیں زندگی کے بحر میں پتھر چلو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.