منتظر ہوں میں اپنے آذر کا
لینا ہے انتقام ٹھوکر کا
ناخداؤں کی نیتوں کی قسم
ہے بھروسہ تو بس سمندر کا
کون فطرت سے باز آتا ہے
وسوسہ ٹھیک تھا کبوتر کا
ان پلٹتے ہوئے بگولوں سے
پوچھیو کیا بنا مرے گھر کا
ہر تراہے پہ اک خدا ہے جہاں
میں وہاں آدمی ہوں بے سر کا
ایک مہتاب کے طواف میں تھا
ہر ستارا مرے مقدر کا
ایک آنسو جو تم پہ وار گئے
مرثیہ تھا وہ دیدۂ تر کا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.