منتظر انسان اپنے فکر کی تمجید کا
منتظر انسان اپنے فکر کی تمجید کا
وقت آئے گا کبھی انسان کی توحید کا
سوچتا ہوں سوچنا بھی آدمی کا جرم ہے
ہر یقیں طالب ہے میرے فکر کی تحدید کا
راستہ تعمیر ملت کا نکل آئے گا کچھ
وا ہو دروازہ گر استفہام کا تنقید کا
زیر ہو جائے زبردستی کا لشکر ایک دن
ہو سبق تشدید کا حصہ فقط تجوید کا
جبر کی بستی میں بھی رائے کی آزادی ملے
سب کو استحقاق ہو تائید کا تردید کا
ہو گئی فرسودہ واعظ آپ کی یہ داستاں
آ گیا ہے وقت اب افکار کی تجدید کا
گفتگو کے فن سے ہیں نا آشنا کیوں لوگ سب
ہر کوئی مشتاق اپنی سوچ کی تائید کا
سوچ پر پہرے ہدایتؔ ہوں تو کیا ہو ارتقا
مجتہد بھی بن گیا ہے خوشہ چیں تقلید کا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.