مقابل اپنے حقیقت کا آئینہ رکھنا
مقابل اپنے حقیقت کا آئینہ رکھنا
اندھیری رات میں دروازہ مت کھلا رکھنا
یہ سوز و کرب مجھے تجربوں نے بخشا ہے
جلانا شمع تو دامن سے فاصلہ رکھنا
خود اپنے واسطے بہتر جسے سمجھتے ہو
وہی سلوک مرے واسطے روا رکھنا
نہ توڑی اس لئے میں نے سکوت کی زنجیر
ابھی ہے ان سے تخاطب کا سلسلہ رکھنا
نقاب کہرے کی ڈالے ہوئے ہے ہر کھائی
درست اپنی نگاہوں کا زاویہ رکھنا
فصیل شہر انا تک پہنچنے والا ہوں
اسی طرح یہ تغافل کا سلسلہ رکھنا
میں کر رہا ہوں مکمل حیات کا پیکر
جفا کا کوئی بھی پہلو نہ تم اٹھا رکھنا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.