مقابل دیر تک روشن ستارہ چاہئے کچھ اور
مقابل دیر تک روشن ستارہ چاہئے کچھ اور
اندھیرے کا احاطہ پارہ پارہ چاہئے کچھ اور
کہیں بھی دیر تک ٹکنا گوارہ ہے نہیں اس کو
نگاہ یار کو ہر پل نظارہ چاہئے کچھ اور
سفر میں جھیل کے جب ناؤ اپنی نارسا ٹھہری
کھلا مجھ پر کہ اس بابت شکارا چاہئے کچھ اور
عجب کیا کہ بدن کی جل بجھی سی راکھ کے اندر
سلگ اٹھنے پہ آمادہ شرارہ چاہئے کچھ اور
ابھرتی ٹوٹتی موجوں سے اندازہ نہیں ہوتا
سمندر میں روانی کا اشارہ چاہئے کچھ اور
جرائد اور بھی آگے مرے شہزادؔ ہیں لیکن
مراتب کے حوالے سے شمارہ چاہئے کچھ اور
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.