مقابل اک زمانہ اور صف آرائی میری
مقابل اک زمانہ اور صف آرائی میری
زمانے سے بھی کب ہو کر رہی پسپائی میری
قدم حیرت سرائے کے جہاں تسخیر کرتے
ٹھہر جاتی کسی منظر پہ جب بینائی میری
کسی سازش میں لانا مدعا تھا دوستوں کا
سو پہلے کی گئی تھی حوصلہ افزائی میری
تماشا گاہ سے بہتر کہیں خلوت نشینی
سحر آثار ہے میرے لیے تنہائی میری
بہت چاہا بہت روکا پہ سارے بند ٹوٹے
کہ آنکھ اس کو اچانک دیکھ کر بھر آئی میری
مقید ہو کے کب تک کون رہتا ہے کہ مہدیؔ
گلی کوچوں تک آخر آ گئی رسوائی میری
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.