مقاومت ہے ترا غرور اور بد کلامی
مفاہمت ہے ہماری حجت کی ناتمامی
حروف کوچک میں گرچہ لکھا ہے نام نامی
مگر ہے پھر بھی جریدۂ شاعری گرامی
دروں تو اس کا نشاط خیز و فسوں اثر ہے
مضائقہ کیا اگرچہ ہے سر ورق میں خامی
نئے مضامیں نئے اسالیب سوجھتے کیا
کہ تیری قسمت میں ہے روایات کی غلامی
عجب چلن ہے کہ لوگ بچے کو گالیاں دیں
اگرچہ ہیں والدین بچہ نہیں حرامی
شرارہ پرداز ہے تری برہمی کا عالم
غصیلے ابرو ہیں تیر تیغوں کی بے نیامی
کریں نہ کیوں تیرے حسن پر ناز سبزہ و گل
کہ زینت افروز باغ ہے تیری خوش خرامی
ستم مجھے بات بات پر شعر سوجھتے ہیں
بلائے جاں بن گئی مری قادر الکلامی
یہ مجھ سے نقاد بے خبر پوچھتا ہے اکثر
نہیں ہے کیوں میری شاعری میں غم عوامی
ازل ابد پر محیط ہوں میں بسیط ہوں میں
وجود میرا نہ ابتدائی نہ اختتامی
کوئی نہ سمجھے کوئی نہ جانے ترے فسانے
عجب یہ مایا عجب یہ سنسار ہے سوامی
ہمیشہ رکھتی ہے دل کو بیتاب کرشن موہنؔ
عجیب احساس ہے مری حیرت دوامی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.