مقدر نے کہاں کوئی نیا پیغام لکھا ہے
مقدر نے کہاں کوئی نیا پیغام لکھا ہے
ازل ہی سے ورق پر دل کے تیرا نام لکھا ہے
قدم میں جانب منزل بڑھاؤں کیا کہ قسمت نے
جہاں آغاز لکھا تھا وہیں انجام لکھا ہے
شکایت کیا کروں ساقی سے میں اس کے تغافل کی
مرے ہونٹوں کے حصے ہی میں خالی جام لکھا ہے
ہمیں ہیں منتخب روز ازل سے درد کی خاطر
ہمارے نامۂ قسمت میں ہر الزام لکھا ہے
مسلسل غم مسلسل درد سے تنگ آ کے اے ساحلؔ
ہم ایسے اہل فرقت نے سحر کو شام لکھا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.