مقرر کچھ نہ کچھ اس میں رقیبوں کی بھی سازش ہے
مقرر کچھ نہ کچھ اس میں رقیبوں کی بھی سازش ہے
وہ بے پروا الٰہی مجھ پہ کیوں گرم نوازش ہے
پے مشق تغافل آپ نے مخصوص ٹھہرایا
ہمیں یہ بات بھی منجملۂ اسباب نازش ہے
مٹا دے خود ہمیں گر شکوۂ غم مٹ نہیں سکتا
جفائے یار سے یہ آخری اپنی گزارش ہے
کہاں ممکن کسی کو باریابی ان کی محفل میں
نہ اطمینان کوشش ہے نہ امید سفارش ہے
نہاں ہے دل پذیری جس کے ہر ہر لفظ شیریں میں
یہ کس جان وفا کے ہاتھ کی رنگیں نگارش ہے
کیا تھا ایک دن دل نے جو دعوئے شکیبائی
سو اب تک ان کے ناز دلبری کو ہم سے کاوش ہے
ہجوم یاس نے بیدل کیا ایسا کہ حسرتؔ کو
ترے آنے کی اب امید باقی ہے نہ خواہش ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.