مرقع پہلے اپنا آئنہ خانے میں رکھ دینا
مرقع پہلے اپنا آئنہ خانے میں رکھ دینا
یہی آئینہ خانہ دل کے کاشانے میں رکھ دینا
پس مردن ہماری لاش مے خانہ میں رکھ دینا
کسی کو عذر ہو اس میں تو ویرانے میں رکھ دینا
شراب کیف و مستی دل کے پیمانے میں رکھ دینا
یہ پیمانہ مرتب ہو تو میخانے میں رکھ دینا
بتان ماہ وش اس گھر کی اکثر سیر کرتے ہیں
مرا دل اور جگر بھی جا کے بت خانے میں رکھ دینا
اسی صورت تمہاری بزم میں مل جائے گا رستہ
مرا ارمان دل بھی اپنے پروانے میں رکھ دینا
رہے گا کیف یوں باقی رہے گا ہوش یوں ساقی
کہ میرا قلب مضطر اپنے میخانے میں رکھ دینا
تمہیں دیکھوں تمہاری ہر ادائے حسن کو دیکھوں
سرور اپنا مری آنکھوں کے پیمانے میں رکھ دینا
نماز عشق پڑھنی ہے بتوں کے پاؤں پر جا کر
جو سامان وضو ہے وہ صنم خانے میں رکھ دینا
فنا کے باد کیسا امتیاز باغ و ویرانہ
ہمیں بستی میں رکھ دینا کہ ویرانے میں رکھ دینا
خوشا قسمت سنیں وہ اور قصہ خواں سے میں کہہ دوں
کہ اک ٹکڑا غم فرقت کا افسانے میں رکھ دینا
یہ مے خانہ خدا خانہ صنم خانہ اسی کا ہے
نہیں پروا عمرؔ مجھ کو کسی خانے میں رکھ دینا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.