مسافر ہوں مگر کیا زندگی پر حکمرانی ہے
مسافر ہوں مگر کیا زندگی پر حکمرانی ہے
ٹھہر جاؤں تو باقی ہے گزر جاؤں تو فانی ہے
محبت میری رگ رگ میں شراب ارغوانی ہے
کہاں کا نشۂ مے میرا نشہ جاودانی ہے
جوانی آئی جاں آئی غم آیا موت آئی ہے
ابھی کیا جائیے کس کس سے طاقت آزمائی ہے
غلط پڑتی ہیں درد و غم کی بھٹکائی ہوئی نظریں
براہ راست جب دیکھے کوئی دنیا سہانی ہے
میں پچھتاتا ہوں کیا کیا اپنا غم کہہ کر زمانہ سے
سناتا ہوں جسے کہتا ہے میری ہی کہانی ہے
گمان بد غلط راہ طلب کے ذرہ ذرہ پر
قدم کیوں کر اٹھیں اپنے ہی دل سے بد گمانی ہے
محبت میں نہ جینے کا ارادہ ہے نہ مرنے کا
اجل پر فیصلہ ٹھہرا تو اب جینے کی ٹھانی ہے
مزاج درد سے بگڑا ہوا انداز پرسش ہے
کہیں ایسا نہ ہو کہہ دوں تمہاری مہربانی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.