مسافرت کے تحیر سے کٹ کے کب آئے
جو چوتھی سمت کو نکلے پلٹ کے کب آئے
اب اپنے عکس کو پہچاننا بھی مشکل ہے
ہم اپنے آپ میں حیرت سے ہٹ کے کب آئے
اک انتشار تھا گھر میں بھی گھر سے باہر بھی
سنور کے نکلے تھے کس دن سمٹ کے کب آئے
ہم ایسے خلوتیوں سے مکالمے کو یہ لوگ
جہان بھر کی صداؤں سے اٹ کے کب آئے
یہ گفتگو تو ہے رد عمل تری چپ کا
جو کہہ رہے ہیں یہ ہم گھر سے رٹ کے کب آئے
جب اپنے آپ میں مصروف ہو گیا وہ بہت
ہم اس کی سمت زمانے سے کٹ کے کب آئے
ریاضؔ دھیان ہم آغوش آئنے سے رہا
خیال اس کے تصور سے ہٹ کے کب آئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.